Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا ہوا گر چشم تر سے خوں ٹپک کر رہ گیا

شاہ نصیر

کیا ہوا گر چشم تر سے خوں ٹپک کر رہ گیا

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    کیا ہوا گر چشم تر سے خوں ٹپک کر رہ گیا

    بادۂ گلگوں کا ساگر تھا چھلک کر رہ گیا

    دل سواد زلف میں ڈھونڈھے ہے رستہ مانگ کا

    راہ جو بھولا مسافر سو بھٹک کر رہ گیا

    سینکڑوں مر مر گئے ہیں عشق کے ہاتھوں سے آہ

    میں ہی کیا پتھر سے اپنا سر پٹک کر رہ گیا

    ہمرہاں پہنچے کبھی کے منزل مقصود کو

    دو قدم چلتے ہی میں ہیہات تھک کر رہ گیا

    جوں قفس میں بلبل شوریدہ سر تڑپے ہے آہ

    سینۂ صد چاک میں یوں دل پھڑک کر رہ گیا

    شاید اس آئینہ رو کے ہے بھرا دل میں غبار

    خاک عاشق پر جو وہ دامن جھٹک کر رہ گیا

    سرخ قشقہ اس بت مدہوش کی پیشانی پہ دیکھ

    تا فلک شعلہ مرے دم سے بھڑک کر رہ گیا

    کیا ہی ابتر ہے نہ سویا طفل اشک اے مردماں

    پنجۂ مژگاں سے میں اس کو تھپک کر رہ گیا

    اڑ گئے کبک دری کے ہوش تو کب کے تھے لیک

    جب تری رفتار کو دیکھا بھٹک کر رہ گیا

    ایک دم کی بھی ملی فرصت نہ گھائل کو ترے

    تیغ کے لگتے ہی بس وہ تو سسک کر رہ گیا

    تاب اس بالے کے موتی کی نہیں کیا زلف میں

    اے دل آشفتہ سچ کہہ کیوں تو تک کر رہ گیا

    سر زمین شام میں تارا گرا ہے ٹوٹ کر

    یا اندھیری رات میں جگنو چمک کر رہ گیا

    طرفہ العین اس کی مژگاں کے تصور سے نصیرؔ

    خار سا آنکھوں میں میری کچھ کھٹک کر رہ گیا

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شاہ نصیرؔ مرتب: تنویر احمد علوی (Pg. 260)
    • Author : شاہ نصیرؔ
    • مطبع : مجلس ترقی ادب، لاہور (1971)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے