Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بس میں کر ان انگلیوں کے تو نہ پوروں کو حنا

شاہ نصیر

بس میں کر ان انگلیوں کے تو نہ پوروں کو حنا

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    بس میں کر ان انگلیوں کے تو نہ پوروں کو حنا

    ہاتھ لگ جائے تو دوں میں تجھ کو چوروں کو حنا

    اہل دنیا کے کب آیا رنگ درویشی کا ہاتھ

    کیا لگانا چاہئے ہاتھوں میں گوروں کو حنا

    اے صبا کیا منہ ہے جو دعوائے‌ ہم رنگی کرے

    دیکھ کر گلشن میں پھولوں کے کٹوروں کو حنا

    سرخ رو مہندی لگا کر کیا ہو معشوق حبش

    جب لگانے بیٹھے تو ہاتھوں میں گوروں کو حنا

    در پہ لگواتا ہے گر اپنے شہیدوں کی سبیل

    تو پھر اے قاتل لگا تو آب خوروں کو حنا

    ناخن انگشت دست مہوشاں کو کر کے سرخ

    مثل اخگر کر دکھاتی ہے چکوروں کو حنا

    رکھ دل پر داغ مت اس کا خیال خط سبز

    پاؤں سے ملتے نہیں دیکھا ہے موروں کو حنا

    دل سے تو پس جائے سر سے قصد پا بوسی کرے

    گر ترے آنکھوں کے دیکھے سرخ ڈوروں کو حنا

    مت ملا مہ طلعتوں سے ہاتھ کیوں تڑوائے ہے

    پنجۂ خورشید سے پوچھ ان کے زوروں کو حنا

    جوں رگ برگ گل احمر بنا دے ہے یہاں

    دو گھڑی میں اس کے ہر ناخن کی کوروں کو حنا

    مہر و مہ رنگ شفق سے سرخ ہیں یہ صبح و شام

    ملتے ہیں خون جگر دیکھ ان سکوروں کو حنا

    دزدیٔ رنگ حنائی جو کرے ہیں اے نصیرؔ

    دے ہے ہاتھوں ہاتھ بندھوا ایسے چوروں کو حنا

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شاہ نصیرؔ مرتب: تنویر احمد علوی (Pg. 301)
    • Author : شاہ نصیرؔ
    • مطبع : مجلس ترقی ادب، لاہور (1971)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے