دیکھنے جب اپنی صورت وہ پری پیکر لگا
دیکھنے جب اپنی صورت وہ پری پیکر لگا
بن گیا آئینہ جوگی منہ کو خاکستر لگا
چشم نقش پا سے ہیں پامال حسرت دیکھیے
گوشۂ دامن کو اپنے اور بھی ٹھوکر لگا
دیر کیوں کرتا ہے پھر کیا جانیے کس کا ہو دور
ساقیا لب سے ہمارے تو لب ساغر لگا
خط کے آنے سے پڑا ہے شور ملک حسن میں
دان کر سورج گہن کہتے ہیں اے دلبر لگا
دیکھیے یہ جانفشانی کیا دکھائے گی ہمیں
تیرے منہ سے تو لہو بے وجہ چشم تر لگا
کس طرح لغزش ہو پائے استقامت کو مرے
شمع ساں محفل میں تیری ہے قدم سر سے لگا
مثل نقش پا یہاں ممکن نہیں ہے بیٹھنا
اے مسافر اٹھ کہیں اور دوش سے بستر لگا
نخل قامت نے تری دولت پہ پھل پایا جنوں
جس طرف نکلا ادھر سے اک نہ اک پتھر لگا
شاخ گل چھیڑی ہے کس نے کیوں قلم کرتا ہے ہاتھ
دیدہ و دانستہ اب بہتان مت ہم پر لگا
آپ سے آئے نہیں ہم سیر کرنے باغباں
لائی ہے باد صبا گلشن میں لپٹا کر لگا
انتظار قاصد گم گشتہ نے مارا نصیرؔ
کس طرح اڑ جائیے کوچے میں اس کے پر لگا
- کتاب : کلیات شاہ نصیرؔ مرتب: تنویر احمد علوی (Pg. 157)
- Author : شاہ نصیرؔ
- مطبع : مجلس ترقی ادب، لاہور (1971)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.