Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عاشق زار ہوں میں طالب آرام نہیں

شاہ نیاز احمد بریلوی

عاشق زار ہوں میں طالب آرام نہیں

شاہ نیاز احمد بریلوی

MORE BYشاہ نیاز احمد بریلوی

    عاشق زار ہوں میں طالب آرام نہیں

    ننگ و ناموس سے کچھ اپنے تئیں کام نہیں

    بے سر و پائی سے عشاق کو خطرہ کیا ہے

    اثر عشق ہے یہ گردش ایام نہیں

    نشۂ چشم سے ہوں ساقی توحید کے مست

    احتیاج اپنے تئیں ظرف مئے و جام نہیں

    بوالہوس پاؤں نہ رکھیو کبھی اس راہ کے بیچ

    کوچۂ عشق ہے یہ رہ گزر عام نہیں

    بے نہایت ہے کہ پایا نہیں جس کا پایاں

    جس جگہ پہنچئے آغاز ہے انجام نہیں

    عالم عشق کی دنیا ہی نرالی دیکھی

    سحر و شام وہاں یہ سحر و شام نہیں

    زاہدا حال مرا دیکھ کے حیراں کیوں ہے

    مشرب کفر ہے یہ ملت اسلام نہیں

    ساقیٔ مست کے دیدار کا سرشار ہوں میں

    اس لیے دل کو تمنائے مے و جام نہیں

    عار کیا ہے تجھے دنیا کی ملامت سے نیازؔ

    عاشقوں میں تو اکیلا ہی تو بدنام نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 149)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے