عاشق زار ہوں میں طالب آرام نہیں
عاشق زار ہوں میں طالب آرام نہیں
ننگ و ناموس سے کچھ اپنے تئیں کام نہیں
بے سر و پائی سے عشاق کو خطرہ کیا ہے
اثر عشق ہے یہ گردش ایام نہیں
نشۂ چشم سے ہوں ساقی توحید کے مست
احتیاج اپنے تئیں ظرف مئے و جام نہیں
بوالہوس پاؤں نہ رکھیو کبھی اس راہ کے بیچ
کوچۂ عشق ہے یہ رہ گزر عام نہیں
بے نہایت ہے کہ پایا نہیں جس کا پایاں
جس جگہ پہنچئے آغاز ہے انجام نہیں
عالم عشق کی دنیا ہی نرالی دیکھی
سحر و شام وہاں یہ سحر و شام نہیں
زاہدا حال مرا دیکھ کے حیراں کیوں ہے
مشرب کفر ہے یہ ملت اسلام نہیں
ساقیٔ مست کے دیدار کا سرشار ہوں میں
اس لیے دل کو تمنائے مے و جام نہیں
عار کیا ہے تجھے دنیا کی ملامت سے نیازؔ
عاشقوں میں تو اکیلا ہی تو بدنام نہیں
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 149)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.