وہ یار ہے میرا ارے او دیکھنے والو
وہ یار ہے میرا ارے او دیکھنے والو
دیکھا نہ ہو گر تم نے خدا دیکھ لو یارو
اس نقشہ کی تصویر بنی ہے نہ بنے گی
کس ہاتھ کے ہو تم بنے او نقش نگارو
ہے شاہد گل جلوہ نما تخت چمن پر
اے بلبلو سب مل کے چلو جی کو نثارو
در ملک دلم شاہ جنوں لائے ہیں تشریف
اے عقل و خرد اب چلو باہر کو سدھارو
ٹھانی ہے یہاں مغبچوں نے آج یہ دل میں
واعظ جو ملے اس کے عمامہ کو اتارو
اے چشم و جگر مل کے بہم سینہ و دل ساتھ
دھرنا دو اس یار کے دروازے پہ چارو
کس دل کی عمارت ہوئی ہے آج یہ مسمار
آتے ہو کہاں سے اٹھے او گرد و غبارو
کہتا ہے نیازؔ اور غزل ایسی ہی سنیو
کانوں کو ادھر رکھ کے ذرا حسن شعارو
- کتاب : دیوان نیاز بے نیاز (Pg. 151)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.