Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیف میں ڈوبی ہوئی ہے سجدہ سامانی مری

قاتل اجمیری

کیف میں ڈوبی ہوئی ہے سجدہ سامانی مری

قاتل اجمیری

MORE BYقاتل اجمیری

    کیف میں ڈوبی ہوئی ہے سجدہ سامانی مری

    جھک گئی یہ کس کےدر پر آج پیشانی مری

    مطمئن تھے دیدہ و دل جب حجابوں میں وہ تھے

    ان کے جلوؤں نے بڑھا دی اور حیرانی مری

    دل گیا وارفتگی شوق بھی جاتی رہی

    میرے دل کے ساتھ تھی آشفتہ سامانی مری

    موت کا غم ہو مجھے یہ ہو نہیں سکتا کبھی

    میں تو مطلق جاوداں ہوں خاک ہے فانی مری

    میں امین جلوۂ حسن ازل ہوں دہر میں

    ہائے دنیا نے نہ کچھ بھی قدر پہچانی مری

    ایک پل بھی تو نہیں غم کے سفینے کو سکوں

    کیا ڈبودے گی مجھے اشکوں کی طغیانی مری

    دیکھنا اے دل کہیں یہ ان کی چوکھٹ تو نہیں

    کیوں اٹھانے سے نہیں اٹھتی ہے پیشانی مری

    دیکھنے والے حقارت کی نگاہوں سے نہ دیکھ

    نازش دور جنوں ہے چاک دامانی مری

    اے مذاق جاں دہی یہ آج تونے کیا کیا

    ہو گئی محسوس قاتلؔ کو گراں جانی مری

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان قاتل (Pg. 298)
    • Author : شاہ قاتلؔ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے