Sufinama

کرتا ہوں اب کے بار میں توبہ سے توبہ یار

خواجہ رکن الدین عشقؔ

کرتا ہوں اب کے بار میں توبہ سے توبہ یار

خواجہ رکن الدین عشقؔ

MORE BYخواجہ رکن الدین عشقؔ

    کرتا ہوں اب کے بار میں توبہ سے توبہ یار

    کس واسطے کہ ٹوٹی ہے توبہ ہزار بار

    جل ہی گیا فراق تو آتش سے ہجر کی

    آنکھوں میں مری رہ نہ سکا یارو انتظار

    برباد میری خاک ہوئی واں نہ لے گئی

    دل میں مرے رہے گا صبا سے یہی غبار

    ساغر تجھے قسم ہے سر خم کی جلد بھر

    کرتا ہے دست گیر وگرنہ مجھے خمار

    اس تنگ نائے دھر سے باہر قدم کو رکھ

    ہے آسماں زمیں سے پرے وسعت مزار

    مرہم لگا نہ داغ کو جراح مہر کر

    یہ داغ تازہ میرے کسی کی ہیں یادگار

    چلتا ہوں راہ عشق میں آنکھوں سے مثل اشک

    پھوٹیں کہیں یہ آبلے سرسبز ہوویں خار

    آتش سے گل کی داغ مگر عشقؔ کھائے تھے

    آئی جو پیشوا تجھے لینے کو نو بہار

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات رکن الدین عشقؔ اور ان کی حیات و شاعری (Pg. 100)
    • Author : قریشہ حسین
    • مطبع : دی آزاد پریس، پٹنہ (1979)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے