عرش تا فرش سیر کر دیکھا
عرش تا فرش سیر کر دیکھا
جلوہ گر تو ہوا جدھر دیکھا
چشم تحقیق سے جہاں ڈھونڈا
گبر ہوں تجھ سوا اگر دیکھا
قشریوں کی سمجھ پہ حیراں ہوں
دوسرا ہے کہاں کدھر دیکھا
تیر کے نام پر تڑپتا ہے
اس طرح کا کہیں جگر دیکھا
آبلہ آبلہ ہوئے سب عضو
نخل الفت نے یہ ثمر دیکھا
خبر اس کی کو کس سے پوچھوں میں
جس کو دیکھا سو بے خبر دیکھا
اپنے ہم چشم سے لگا کہنے
نالہ و آہ و شور و شر دیکھا
ٹک ایک انصاف سے اگر دیکھو
عشقؔ سا کوئی چشم تر دیکھا
- کتاب : کلیات رکن الدین عشقؔ اور ان کی حیات و شاعری (Pg. 2)
- Author : قریشہ حسین
- مطبع : دی آزاد پریس، پٹنہ (1979)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.