خون کا قطرہ نہیں ہے چشم گریاں اب تلک
خون کا قطرہ نہیں ہے چشم گریاں اب تلک
عضو سارے جل گئے پر دل ہے بریاں اب تلک
سو زباں ہو مثل شانہ معذرت کی مو بہ مو
صاف دل ہوتی نہیں وہ زلف پیچاں اب تلک
کہیو اے قاصد پیام اس کو کہ تیرے ہجر سے
جاں بہ لب پہنچا نہیں آتا ہے تو یاں اب تلک
سن کے نا خوش ہو کہا نسبت تھی مجھ سے عشق کی
سو یہ اب معلوم ہوئی تس پر ہے نازاں اب تلک
عشقؔ کا دعویٰ کیا اور ہجر میں جیتا رہا
پھیر تو شاکی ہے ہم سے کہیو ناداں اب تلک
- کتاب : کلیات رکن الدین عشقؔ اور ان کی حیات و شاعری (Pg. 133)
- Author : قریشہ حسین
- مطبع : دی آزاد پریس، پٹنہ (1979)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.