سجن ہمارے بڑے ہٹیلے گھڑی میں کچھ ہور گھڑی میں کچھ ہیں
سجن ہمارے بڑے ہٹیلے گھڑی میں کچھ ہور گھڑی میں کچھ ہیں
صفا کے ملنے منے رنگیلے گھڑی میں کچھ ہور گھڑی میں کچھ ہیں
پڑے ہیں دل پر مرے پھپھولے کبھو کرم سوں شتاب بولے
دسے پیا تم بڑے ابھولے گھڑی میں کچھ ہور گھڑی میں کچھ ہیں
برے اتھے یوں نصیب ہمارے پڑے جو پالے سجن تمارے
تیری تو باتاں ارے پیارے گھڑی میں کچھ ہور گھڑی میں کچھ ہیں
گھڑی میں ہنس ہنس کے بات کرتے گھڑی میں آ کر غصے میں بھرتے
ایہی ہمیں تم کوں دیکھ ڈرتے گھڑی میں کچھ ہور گھڑی میں کچھ ہیں
کبھو تو انگلی میں ہات ڈالے کبھو لگاوے ادا کے بھالے
ارے سریجن ترے تو چالے گھڑی میں کچھ ہور گھڑی میں کچھ ہیں
سجن کے درشن پے ہو کے قرباں رہا ہوں حیرت زدہ پریشاں
خیال آئینہ روئے خوباں گھڑی میں کچھ ہور گھڑی میں کچھ ہیں
ترابؔ ہوتا ہے اشک باراں اپس میں توں بول راز داراں
ہر ایک گلشن میں نو بہاراں گھڑی میں کچھ ہور گھڑی میں کچھ ہیں
- کتاب : دیوان تراب (Pg. 325)
- Author : شاہ تراب علی دکنی
- مطبع : انجمن ترقی اردو (پاکستان) (1983)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.