Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عشق میں جب سر دیا تب پھر کے لاچاری ہے کیا

تراب علی دکنی

عشق میں جب سر دیا تب پھر کے لاچاری ہے کیا

تراب علی دکنی

MORE BYتراب علی دکنی

    عشق میں جب سر دیا تب پھر کے لاچاری ہے کیا

    اختیار فقر میں وسواس ناداری ہے کیا

    بے قراری سے تڑپتا دیکھ او پوچھا مجھے

    اے شہید تیغ ابرو تجھ کوں بیماری ہے کیا

    میں کہا حضرت سلامت کچھ تو منصف ہو ہی جے

    مار کر زخمی کئے کہتے ہو آزاری ہے کیا

    تب کہا منصف ہو فی الواقع کہ میرا دار ہے

    یوں خبر مجھ پر نہیں جو زخم او کاری ہے کیا

    میں کہا انصاف دشمن دل میں کچھ انصاف کر

    زخم گر کاری نہیں تو خون یہ جاری ہے کیا

    سن تبسم کر کہا کئی زخم ایسے کھائے گا

    گر ہے تو ثابت قدم زخموں کی بے زاری ہے کیا

    باند کر گلنار چیرا گل بدن جاتا ہے باغ

    آج خاطر میں ترے بلبل کی مسماری ہے کیا

    جو ترابؔ نقش پا ہو کر رہے نعلین کا

    مار اوسے مسمار کرنا یہ وفاداری ہے کیا

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان تراب (Pg. 120)
    • Author : شاہ تراب علی دکنی
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (پاکستان) (1983)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے