عشق میں جب سر دیا تب پھر کے لاچاری ہے کیا
عشق میں جب سر دیا تب پھر کے لاچاری ہے کیا
اختیار فقر میں وسواس ناداری ہے کیا
بے قراری سے تڑپتا دیکھ او پوچھا مجھے
اے شہید تیغ ابرو تجھ کوں بیماری ہے کیا
میں کہا حضرت سلامت کچھ تو منصف ہو ہی جے
مار کر زخمی کئے کہتے ہو آزاری ہے کیا
تب کہا منصف ہو فی الواقع کہ میرا دار ہے
یوں خبر مجھ پر نہیں جو زخم او کاری ہے کیا
میں کہا انصاف دشمن دل میں کچھ انصاف کر
زخم گر کاری نہیں تو خون یہ جاری ہے کیا
سن تبسم کر کہا کئی زخم ایسے کھائے گا
گر ہے تو ثابت قدم زخموں کی بے زاری ہے کیا
باند کر گلنار چیرا گل بدن جاتا ہے باغ
آج خاطر میں ترے بلبل کی مسماری ہے کیا
جو ترابؔ نقش پا ہو کر رہے نعلین کا
مار اوسے مسمار کرنا یہ وفاداری ہے کیا
- کتاب : دیوان تراب (Pg. 120)
- Author : شاہ تراب علی دکنی
- مطبع : انجمن ترقی اردو (پاکستان) (1983)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.