بانس کی لے بانسلی تربھنگی چھب سوں ہے کھڑا
بانس کی لے بانسلی تربھنگی چھب سوں ہے کھڑا
اے مرے بانکے کنییا بول کب سوں ہے کھڑا
کالے رنگ پر کالی کملی اور کالے کیس چھوڑ
کس کا دل کرنے پریشاں اس ضرب سوں ہے کھڑا
کالے کالے ہاتھ میں لے بانس کا پاوا سفید
گوپنا میں گئو چرئیا مل کے سب سوں ہے کھڑا
گئو چراوے او کہیں ہور کہیں پھرے رادھا کے سنگ
کہیں لے چکر ہاتھ میں لڑتے غضب سوں ہے کھڑا
ہے ترا واہن گرڑ پھینک اے چتربھج واسدیو
تو نے دس اوتار لے عیش و طرب سوں ہے کھڑا
بانسلی کا ناد سن کر سد بسر دیوانے ہو
رکمنی تب سوں کھڑی توں بھی جب سوں ہے کھڑا
ہو مراری بھوگ لے سب گوپیا کا اے ترابؔ
بھر کلا بالک ابھوگی کیا سبب سوں ہے کھڑا
- کتاب : دیوان تراب (Pg. 151)
- Author : شاہ تراب علی دکنی
- مطبع : انجمن ترقی اردو (پاکستان) (1983)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.