دیر میں جو کرے خدا کو یاد
دیر میں جو کرے خدا کو یاد
رام پور اس کو ہو الہ آباد
دوسرا کوئی نظر نہیں پڑتا
کیجیے کس سے یار کی فریاد
کوئی مری داد چاہے دے کہ نہ دے
میں تو دیتا ہوں اس کے عشق کی داد
آپی معشوق آپی عاشق ہے
کون شیریں ہے کون ہے فرہاد
نہیں سے کیا قیس آگے بڑھ کے چلے
کہاں شاگرد اور کہاں استاد
باغباں بند کر لے دروازہ
جانے پائے نہ باغ میں صیاد
لائی پھر مژدۂ بہار صبا
بلبلوں سے کہو مبارک باد
اس کی تصویر دیکھ اڑ گئے ہوش
گئے حیرت میں مانی و بہزاد
جو تصور میں اس کے خوش ہے ترابؔ
وہ ہمیشہ رہے گا شاداں شاد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.