دیکھ کر زلف سیہ مفتون و شیدا ہو گیا
دیکھ کر زلف سیہ مفتون و شیدا ہو گیا
اے دل دیوانہ کیا تجھ کو یہ سودا ہو گیا
عقل و ہوش و صبر و تسکیں رم ہوئے سب عشق میں
ہائے سب ساتھی مرے بچھڑے میں تنہا ہو گیا
یارو میرا رنگ کچھ اس پر نہ آیا اب تلک
میں تو اس کے عشق میں رنگیں سراپا ہو گیا
کس طرح یاری سے اس کی مجھ کو بے زاری نہ ہو
آشنا غیروں سے اب تو یار میرا ہو گیا
جوں ہی مجلس سے مرے کل اٹھ گیا وہ سرو قد
جھٹ قیامت آ گئی اور حشر برپا ہو گیا
رات یاں چرچا تھا کچھ اس کا کہ آ وہ پہونچا شوخ
سب لگے منہ دیکھنے طرفہ تماشہ ہو گیا
چھا گیا آنکھوں میں نشہ بھر گیا دل میں سرور
غم نہیں گرمی سے خالی جام و مینا ہو گیا
قم بہ اذنی کہہ کے عاشق کو جلا دیتا ہے وہ
قم بہ اذنی اللہ اعجاز مسیحا ہو گیا
حسن خدمت سے ہوا محمود کا پیارا ایاز
اس قدر کی بندگی اس نے کہ مولا ہو گیا
ہاتھ ان کا چومتے ہیں ہوتے ہیں سب دست بیع
واہ کیا دست مشائخ ید بیضا ہو گیا
کیا ہو اگر حسن میں شہرت ہوئی اس کی ترابؔ
میں تو اس کے عشق میں بدنام و رسوا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.