مل گیا غیروں سے جھٹ ہم سے جدائی کر گیا
مل گیا غیروں سے جھٹ ہم سے جدائی کر گیا
بے وفا تھا جب تو ایسی بے وفائی کر گیا
کوئی اس نا آشنا سے آشنائی کیا کرے
آشنا سے اپنے جو ناآشنائی کر گیا
آنکھ اوروں سے لڑائی پھیر لی ہم سے نگاہ
صلح جا دشمن سے کی مجھ سے لڑائی کر گیا
دیکھ کر رستے میں مجھ کو پھر گیا کترا کے راہ
شوخ راہ شرم سے کیا کج ادائی کر گیا
ہم نہیں کرنے کے اس کی خیر خواہی میں قصور
کیا ہوا گر ہم سے وہ ظالم برائی کر گیا
زندگی و مرگ اک عالم کی اس کے ہاتھ تھی
اپنے دور حسن میں وہ بت خدائی کر گیا
جیتے جیتے تو کبھی دل سے نہ بھولے گا ترابؔ
چلتے چلتے یار جو مجھ سے رکھائی کر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.