یوں در سرکار روشن ہے ضیاداروں کے بیچ
یوں در سرکار روشن ہے ضیاداروں کے بیچ
جیسے روشن آسماں پر چاند ہے تاروں کے بیچ
رحمت حق جوش میں آ جائے گی روز حساب
جلوہ فرما دیکھ کر ان کو گنہگاروں کے بیچ
اس سے بڑھ کر ہوگی کیا خلق مجسم کی مثال
رکھ دیا کردار ان کا آئینہ داروں کے بیچ
کیا کہیں کوچے میں ان کے ہوش میں ہم کب کہیں
کھو گئے تھے ذہن و دل پر نور نظاروں کے بیچ
لمس جس کا بخش دے بجھتے دلوں کو زندگی
کاش آ جائے مسیحا ایسا بیماروں کے بیچ
ہو نہیں سکتی مثال عزم شبیری کہیں
اک انا کا بانکپن ہے کتنی تلواروں کے بیچ
مدحت شاہ دو عالم کا شرف ملنا ہی تھا
مدتوں بیٹھے ہیں شاہدؔ ہم بھی فنکاروں کے بیچ
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 180)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.