Font by Mehr Nastaliq Web

یوں در سرکار روشن ہے ضیاداروں کے بیچ

شاہد دموہی

یوں در سرکار روشن ہے ضیاداروں کے بیچ

شاہد دموہی

یوں در سرکار روشن ہے ضیاداروں کے بیچ

جیسے روشن آسماں پر چاند ہے تاروں کے بیچ

رحمت حق جوش میں آ جائے گی روز حساب

جلوہ فرما دیکھ کر ان کو گنہگاروں کے بیچ

اس سے بڑھ کر ہوگی کیا خلق مجسم کی مثال

رکھ دیا کردار ان کا آئینہ داروں کے بیچ

کیا کہیں کوچے میں ان کے ہوش میں ہم کب کہیں

کھو گئے تھے ذہن و دل پر نور نظاروں کے بیچ

لمس جس کا بخش دے بجھتے دلوں کو زندگی

کاش آ جائے مسیحا ایسا بیماروں کے بیچ

ہو نہیں سکتی مثال عزم شبیری کہیں

اک انا کا بانکپن ہے کتنی تلواروں کے بیچ

مدحت شاہ دو عالم کا شرف ملنا ہی تھا

مدتوں بیٹھے ہیں شاہدؔ ہم بھی فنکاروں کے بیچ

مأخذ :
  • کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 180)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے