شیخ اگر تو نے نظر جگ سے اٹھائی ہوتی
شیخ اگر تو نے نظر جگ سے اٹھائی ہوتی
کب عبادت تری ناقص او ریائی ہوتی
ٹھیک اس وقت تری راہ نمائی ہوتی
یار کے گھر کی مجھے راہ بتائی ہوتی
جس کے باعث نہ کبھی یار سے ہوتی غفلت
ناصحا مجھ کو وہ تدبیر سکھائی ہوتی
یارو واصل بہ حق اس طرح نہ ہوتا عاشق
اس بچارے کو اگر تاب جدائی ہوتی
جل کے پروانہ ہوا خاک ہوا جی اٹھتا
گور پر اس کے جو پھر شمع جلائی ہوتی
شہر کیا چھوڑ کے بیٹھا ہے تو جنگل میں ترابؔ
پہلے ہستی کی دکاں اپنی لٹائی ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.