نقش فطرت نے جو ابھارے ہیں
نقش فطرت نے جو ابھارے ہیں
کچھ کنائے ہیں کچھ اشارے ہیں
ہم سے پوچھو بہار جلوۂ دوست
ہم نے فرقت کے دن گزارے ہیں
رونق چرخ دیکھنے والو
کچھ زمیں پر بھی چاند تارے ہیں
تم زمانے کے ہو ہمارے سوا
ہم کسی کے نہیں تمہارے ہیں
جب نظارے نہ تھے نگاہیں تھیں
اب نگاہیں نہیں نظارے ہیں
ہم سے زندہ تھی زندگی کل تک
آج ہم زندگی کے مارے ہیں
دیکھ کر ہاتھ ڈالنا گلچیں
اب یہ غنچے نہیں شرارے ہیں
جن کو آنسو سمجھ رہے ہو شکیلؔ
دل کے ٹوٹے ہوئے سہارے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.