Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نقش فطرت نے جو ابھارے ہیں

شکیل بدایونی

نقش فطرت نے جو ابھارے ہیں

شکیل بدایونی

MORE BYشکیل بدایونی

    نقش فطرت نے جو ابھارے ہیں

    کچھ کنائے ہیں کچھ اشارے ہیں

    ہم سے پوچھو بہار جلوۂ دوست

    ہم نے فرقت کے دن گزارے ہیں

    رونق چرخ دیکھنے والو

    کچھ زمیں پر بھی چاند تارے ہیں

    تم زمانے کے ہو ہمارے سوا

    ہم کسی کے نہیں تمہارے ہیں

    جب نظارے نہ تھے نگاہیں تھیں

    اب نگاہیں نہیں نظارے ہیں

    ہم سے زندہ تھی زندگی کل تک

    آج ہم زندگی کے مارے ہیں

    دیکھ کر ہاتھ ڈالنا گلچیں

    اب یہ غنچے نہیں شرارے ہیں

    جن کو آنسو سمجھ رہے ہو شکیلؔ

    دل کے ٹوٹے ہوئے سہارے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے