رخ کیے ہیں تیری جانب ساقئ مے خانہ اب
رخ کیے ہیں تیری جانب ساقئ مے خانہ اب
شکل نذرانہ ملے گا پینے کو پیمانہ اب
بے خودی طاری رہے پیتا رہے پیمانہ اب
اس لیے بھی ہوش میں آتا نہیں دیوانہ اب
بس اسی امید پر کاسہ لیے بیٹھا ہوں میں
میرا کاسہ بھی بھریں گے بانیٔ کاشانہ اب
اس قدر پر نور اور پاکیزہ محفل ماہ میں
کاش کہ ہو منعقد محفل کئی ہفتانہ اب
پھر رہا ہوں بستی بستی صحرا صحرا اس لیے
طالب دیدار ہے یہ جلوۂ جانانہ اب
نقش پا کی دھول ماتھے پر لگانے کے لیے
ڈھونڈھتا ہے نقش پا کو آپ کا دیوانہ اب
کھانا پینا غیر کا تو ترک ہے اپنا شکیلؔ
آپ کا پینا ہے پانی آپ کا ہے کھانا اب
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 234)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.