وفور نشہ میں دست ساقی سے گھر کے جام شراب اٹھا
وفور نشہ میں دست ساقی سے گھر کے جام شراب اٹھا
کہ چرخ سے گر کے یہ زمیں پر زمیں سے آفتاب اٹھا
جو وہ تھی تقدیر کی رسائی تو یہ ہے قسمت کی نارسائی
کہ ہوگی ویسے ہی یہ جدائی جو ان کا مجھ سے حجاب اٹھا
ہے مشتعل آتشِ جگر سے کسی پری رخ کا آتشیں رخ
کہ یہ جو بھڑکی ادھر، ادھر بھی دھواں سا زیر نقاب اٹھا
کرم کرے ان کی دستگیری کہ بار عصیاں کا اس قدر ہے
کہ دو قدم بھی نہ چل سکا پھر جولے کے فرد حساب اٹھا
شمیمؔ بحر جہان فانی میں زندگانی ہے ایک دم کی
وہیں بہ شکل حباب بیٹھا کوئی جو مثل حباب اٹھا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 157)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.