اندر کا حال جو بھی ہو محراب سامنے
اندر کا حال جو بھی ہو محراب سامنے
تاریکیوں میں غرق وہ مہتاب سامنے
سولی پہ چڑھ گیا میں ہی عظیم تھا
کچھ بھی تو ہوتے جرم کے اسباب سامنے
اب کیا ہے میری دھوم ہے لیکن کسے خبر
کس راستے سے آئے ہیں القاب سامنے
پھر آ رہا ہے یاد وہ منظر کہ ایک بار
دشمن کے ساتھ آئے تھے احباب سامنے
نا کامئی حیات کا ہر عکس روبرو
تعبیر ڈھونڈھتا ہوں تو ہر خواب سامنے
وہ بھیڑ سے گزر گئے فن سے تھے آشنا
ہم پھنس گئے کہ مل گئے احباب سامنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.