کیا بھروسہ یہاں زندگانی کا ہے
کیا بھروسہ یہاں زندگانی کا ہے
انتظار آپ کی مہربانی کا ہے
درد غربت میں ہم مبتلا ہیں تو کیا
حوصلہ آج بھی میزبانی کا ہے
تجھ کو چاہا کروں تجھ پہ قرباں رہوں
اس سے بڑھ کر جنوں کیا جوانی کا ہے
بھینی بھینی ہوا خوشبوؤں کی فضا
آج موقع تری مہربانی کا ہے
تاج سر پر نہیں رہ گیا ہے تو کیا
نام اب بھی مری حکمرانی کا ہے
اس کے تاریک پہلو پہ چپ ہے زباں
یوں تو چرچا بہت خوش بیانی کا ہے
ایک تو ہی نہیں ان پہ گوہرؔ فدا
دور تک سلسلہ وصف خوانی کا ہے
- کتاب : گرد و غبار (Pg. 82)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.