ناز وہ بھی ایک مٹھی خاک پر
اڑ رہے ہو کاغذی افلاک پر
صاف اور شفاف رکھ کردار کو
غم نہ کر جو داغ ہے پوشاک پر
طنزیہ باتیں تمہاری آج بھی
نقش ہیں میرے دل نمناک پر
در حقیقت خواہشوں کے گھاؤ ہیں
دوستو اس دامن صد چاک پر
کیا پتہ کب دھوکا دے جائے تجھے
مت بھروسہ رکھ دل چالاک پر
گھومتا ہے مستقل ہر آدمی
زندگی بھر زندگی کے چاک پر
سر پٹکتی ہیں ہوائیں آج بھی
بے بسی سے کربلا کی خاک پر
داد کے سارے خزانے وار دوں
شادؔ تیرے لہجۂ بے باک پر
- کتاب : Harf-e-Isbat (Pg. 94)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.