لب سامنے کسی کے کہاں کھولتے ہیں لوگ
لب سامنے کسی کے کہاں کھولتے ہیں لوگ
پیچھے تو شاہ کو بھی برا بولتے ہیں لوگ
معدوم ہو گئے ہیں جہاں سے وفا خلوص
رشتوں میں زہر پھر بھی مگر گھولتے ہیں لوگ
قرآں میں اتنی سخت ہدایت کے باوجود
افسوس لین دین میں کم تولتے ہیں لوگ
پہلے کی طرح فکر کے ساحل پہ بیٹھ کے
لفظوں کے موتی آج کہاں رولتے ہیں لوگ
ایماں کا امتحان لیا جائے تو یہاں
کمزور کشتیوں کی طرح ڈولتے ہیں لوگ
سے کسی کے دل میں سمائے کوئی کہ اب
دل کے دریچے سب پہ کہاں کھولتے ہیں
اوروں سے خیر چھوڑیئے اس عہد میں تو شادؔ
خود اپنے آپ سے بھی نہیں بولتے ہیں لوگ
- کتاب : Harf-e-Isbat (Pg. 98)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.