Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

شعلہ مرے نالوں کا تو پہنچا نہ کہیں آج

شوق اجمیری

شعلہ مرے نالوں کا تو پہنچا نہ کہیں آج

شوق اجمیری

MORE BYشوق اجمیری

    شعلہ مرے نالوں کا تو پہنچا نہ کہیں آج

    کیوں کُدنے لگا بن کے دھواں چرخ بریں آج

    آئی تھی سر بزم وہ کھولے ہوئے زلفیں

    سر پیٹتے ہیں ہم کو بلائیں بھی نہ لیں آج

    بہزاد کا کس طرح سے چہرہ نہ اترتا

    مانی کو بلادی تری تصویر نے چیں آج

    کیا رنج ہے کیوں بیٹھی ہو خاموشی جو پوچھا

    فرمایا طبیعت نہیں لگتی ہے کہیں آج

    کچھ کہتا ہے اور منہ سے نکلتا ہے ترے کچھ

    ہوتا نہین قاصد تری باتوں کا یقیں آج

    دیکھیں تو مزا لوٹتا ہے کون شب وصل

    میں گھات میں بیٹھا ہوں عدوزیر کمیں آج

    پھر کل تو مرا ہاتھ ہے اور یار کا دامن

    سر سے مرے ٹل جائے شب ہجر کہیں آج

    یا حضرت سجاد ہے شوقؔ آپ کا خادم

    کل حشر میں اس کے تمہیں مالک ہو تمہیں آج

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے