Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کٹی ہیں رو رو کے غم کی راتیں تڑپ تڑپ کے سحر ہوئی ہے

شوق لکھنوی

کٹی ہیں رو رو کے غم کی راتیں تڑپ تڑپ کے سحر ہوئی ہے

شوق لکھنوی

کٹی ہیں رو رو کے غم کی راتیں تڑپ تڑپ کے سحر ہوئی ہے

نہ پوچھیے حال مجھ حزیں کا یہ عمر یوں ہی بسر ہوئی ہے

اٹھے تھے بستر سے شادماں ہم بڑا یہ دھوکا ہوا شبِ غم

چمک تھی زخمِ جگر کی ہمدم اسی کو سمجھے سحر ہوئی ہے

کہاں وہ شب بھر میں ختم ہونا کہاں وہ مل جل کے عمر کھونا

ترے جگر سوختہ کے آگے خفیف شمع سحر ہوئی ہے

کچھ آنکھ نرگس کی بھی ہے پُرنم ٹپک رہے ہیں کچھ اشک شبنم

چمن میں اس کا ہے آج ماتم گلوں میں جس کی بسر ہوئی ہے

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 181)
  • Author : عرفان عباسی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے