شوق میں اب نہ رکیں گے دم رفتار قدم
شوق میں اب نہ رکیں گے دم رفتار قدم
دور اب منزل مقصود ہو یا چار قدم
دشت زنداں میں ٹھہرتے نہیں زنہار قدم
ترے کوچے کے ہیں ہر وقت طلب گار قدم
ہو گئے کوچۂ دل دار میں بیکار قدم
میں اٹھاتا ہوں پر اٹھتے نہیں زنہار قدم
اللہ اللہ نزاکت سے کسی کا چلنا
فتنۂ حشر نے چومے دم رفتار قدم
اٹھ کے آتے ہیں بگولے مری پا بوسی کو
میں جو رکھتا ہوں سر وادیٔ پر خار قدم
خوبئ بخت کہ شل ہو گئے پاؤں مرے
رہ گئی منزل مقصود جو دو چار قدم
بخدا قبر کی ہو جائے گی مشکل آساں
ساتھ لاشہ کے چلیں گے جو وہ دو چار قدم
غیر جب تک نہ نکل جائے گا محفل سے تری
ہم نہ رکھیں گے تری بزم میں زنہار قدم
اللہ اللہ مجھے منزل مقصود کا شوق
سایۂ تن سے نکل جاتا ہوں دو چار قدم
میں خفا ہو کے جب اٹھا تو وہ بولے کوثرؔ
فتنۂ حشر نے چومے دم رفتار قدم
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 181)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.