دل میں یاد تیری آنکھوں میں نور تیرا
دل میں یاد تیری آنکھوں میں نور تیرا
جس گھر کو میں نے دیکھا پایا ظہور تیرا
جلوہ ترا عیاں ہے پستی ہو یا بلندی
پھولوں میں بو ہے تیری تاروں میں نور تیرا
یہ سر ترے قدم پر یوں ہی پڑا رہے گا
جب تک نہ تو کہے گا بخشا قصور تیرا
گردن جھکانے میں بھی کیا سربلندیاں ہیں
پایا مراقبے میں اکثر حضور تیرا
کہتا ہوں صدق دل سے دونوں کو خوشمنا ہیں
مجھ کو تو عجز میرا تجھ کو غرور تیرا
اپنی رگِ گلو سے پایا قریب تجھ کو
غفلت یہ تھی کہ رستہ سمجھے تھے دور تیرا
اپنے کرم کے صدقے محشر میں بخش دینا
ہے اک ذلیل بندہ شوقؔ اے غفور تیرا
- کتاب : بہارمیں اردو کی صوفیانہ شاعری (Pg. 185)
- Author :محمد طیب ابدالی
- مطبع : اسرار کریمی پریس الہ آباد (1988)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.