نہ بلاؤں سے نہ آفات سے ڈر لگتا ہے
نہ بلاؤں سے نہ آفات سے ڈر لگتا ہے
اب تو اپنوں کی عنایات سے ڈر لگتا ہے
کیا ملائیں گے سر راہ وہ نظریں ہم سے
ان کو دنیا کے سوالات سے ڈر لگتا ہے
یہ کہا دل کی طرف دیکھ کے اس نے میرے
ایسے ویران مقامات سے ڈر لگتا ہے
دل تجھے لے تو چلیں شہر نگاراں میں مگر
تیری فطرت تری عادات سے ڈر لگتا ہے
اس لئے توڑ دی اس نے وہ عمارت کہ اسے
میری عظمت کے نشانات سے ڈر لگتا ہے
نے ہوتی تھی کسی بات سے دہشت اب تو
سوزؔ دنیا کی ہر اک بات سے ڈر لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.