Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کروں کیا غیر کا شکوہ یہ خوبی اپنی قسمت کی

صوفی بہاری

کروں کیا غیر کا شکوہ یہ خوبی اپنی قسمت کی

صوفی بہاری

MORE BYصوفی بہاری

    کروں کیا غیر کا شکوہ یہ خوبی اپنی قسمت کی

    جو اُس بیدرد ظالم نے محبت میں عداوت کی

    ابھی ہے بچپنا ایام باقی ہیں جوانی کے

    ابھی سے ہر قدم پر چال چلتے ہو قیامت کی

    چلا ہوں کوچہ جاناں کو لیکن دل دھڑکتا ہے

    ہزاروں ٹھوکریں کھانا پڑیں گی دشت غربت کی

    چلے ہیں میکدے کو شیخ صاحب بھی خدا حافظ

    کہ نوبت آ نہ جائے اس نصیحت میں نصحیت کی

    مرے چپ سے وہ کچھ کچھ بدگماں بھی ہوتے جاتے ہیں

    کہ یہ بھی شان ہے مظلوم کے گویا شکایت کی

    مجھے کیوں چھیڑتے ہو کیا کہوں اے ہم نفس قصہ

    کہ اک کافر سے اک ظالم سے بے سمجھے محبت کی

    نہ پوچھو داستاں مجھ سے کہ کیا گذری ہے فرقت میں

    گھڑی جو سر پہ آئی ہر گھڑی تھی اک قیامت کی

    چلانا تیر کا سیکھا ہے تم نے ان نگاہوں سے

    غضب کی شوخیاں ہیں یہ ادائیں ہیں قیامت کی

    تمہارے حال کو میں جانتا ہوں خوب اے صوفیؔ

    چھپائے بھی کہیں چھپتی ہے رنگینی محبت کی

    مأخذ :
    • کتاب : ماہ عید (Pg. 27)
    • Author : سید احمد انور
    • مطبع : مطبع اتحاد، بہار (1924)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے