کروں کیا غیر کا شکوہ یہ خوبی اپنی قسمت کی
کروں کیا غیر کا شکوہ یہ خوبی اپنی قسمت کی
جو اُس بیدرد ظالم نے محبت میں عداوت کی
ابھی ہے بچپنا ایام باقی ہیں جوانی کے
ابھی سے ہر قدم پر چال چلتے ہو قیامت کی
چلا ہوں کوچہ جاناں کو لیکن دل دھڑکتا ہے
ہزاروں ٹھوکریں کھانا پڑیں گی دشت غربت کی
چلے ہیں میکدے کو شیخ صاحب بھی خدا حافظ
کہ نوبت آ نہ جائے اس نصیحت میں نصحیت کی
مرے چپ سے وہ کچھ کچھ بدگماں بھی ہوتے جاتے ہیں
کہ یہ بھی شان ہے مظلوم کے گویا شکایت کی
مجھے کیوں چھیڑتے ہو کیا کہوں اے ہم نفس قصہ
کہ اک کافر سے اک ظالم سے بے سمجھے محبت کی
نہ پوچھو داستاں مجھ سے کہ کیا گذری ہے فرقت میں
گھڑی جو سر پہ آئی ہر گھڑی تھی اک قیامت کی
چلانا تیر کا سیکھا ہے تم نے ان نگاہوں سے
غضب کی شوخیاں ہیں یہ ادائیں ہیں قیامت کی
تمہارے حال کو میں جانتا ہوں خوب اے صوفیؔ
چھپائے بھی کہیں چھپتی ہے رنگینی محبت کی
- کتاب : ماہ عید (Pg. 27)
- Author : سید احمد انور
- مطبع : مطبع اتحاد، بہار (1924)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.