زبس کوئے ملامت میں ہوں خوگر بادہ نوشی کا
زبس کوئے ملامت میں ہوں خوگر بادہ نوشی کا
گریباں چاک ہے ہاتھوں سے میرے پردہ پوشی کا
مری فریاد پر بھی اب گمان شور مستی ہے
بھرا افسانہ ہو کر کان میں نے حق نیوشی کا
نہ ہو بدنام مے ڈرتے ہیں ورنہ ہم سے رندوں کا
جواب پندِ ناصح میں سبب کیا تھا خموشی کا
چراغ دیر و کعبہ میں کرے کب فرق پروانہ
دل عاشق ہے بندہ یار کی جلوہ فروشی کا
بٹھا ئے گی مجھے گوشے میں یہ افسردگی آخر
دم احباب سے اب سرد ہے دل گر مجوشی کا
میاں مٹھو نہ بننا اپنے منہ سے دیکھنا صاحب
نہ لانا رنگ صوفیؔ کر کے دعویٰ سبز پوشی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.