Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہوں مست چشم جاناں جام شراب کیا ہے

صوفی منیری

ہوں مست چشم جاناں جام شراب کیا ہے

صوفی منیری

MORE BYصوفی منیری

    ہوں مست چشم جاناں جام شراب کیا ہے

    عاشق صدا جواں ہے عہد شباب کیا ہے

    بارش ہے فصل گل ہے توبہ کا آج قل ہے

    گردش میں جام مل ہے یاں آفتاب کیا ہے

    گر یار مئے پلائے آنکھیں ذرا ملائے

    پھر شیخ سرہلائے توبہ یہ تاب کیا ہے

    گرم اپنا راز داں ہے تو اہل کارواں ہے

    اے اشک دل کہاں ہے خوں ہے کہ آب کیا ہے

    ناصح پہ کیا پڑی ہے کیوں گریہ ہر گھڑی ہے

    کس سے نظر لڑی ہے کہئے جناب کیا ہے

    دے جام بادہ پیہم کیا باز پرس کا غم

    ہیں کس شمار میں ہم اپنا حساب کیا ہے

    اس برق وش پہ مائل اور اس کے ہی مقابل

    کیوں مضطرب نہ ہو دل یہ اضطراب کیا ہے

    سنتے ہیں وہ مری کب کچھ حال دل کہا جب

    کہتے ہیں کہئے مطلب اس کا جواب کیا ہے

    لیتا ہے واعظ اجرت پیشے میں کیا قباحت

    مئے کی کرو تجارت صوفیؔ حجاب کیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے