نظر کو حال دل کا ترجماں کہنا ہی پڑتا ہے
نظر کو حال دل کا ترجماں کہنا ہی پڑتا ہے
خموشی کو بھی اک طرز بیاں کہنا ہی پڑتا ہے
جہاں ہر گام پر سجدہ ٹپکتے ہیں جبینوں سے
وہاں ہر نقش پا کو آستاں کہنا ہی پڑتا ہے
جہاں لب کوشش اظہار مطلب کو ترستے ہیں
وہاں ہر سانس کو اک داستاں کہنا ہی پڑتا ہے
اگر قلب و نظر میں وسعتیں ہوں تیرے جلووں کی
خزاں کو بھی بہار جاوداں کہنا ہی پڑتا ہے
کہاں آسودگی دل کی کہاں افسردگی لیکن
اسیری میں قفس کو آشیاں کہنا ہی پڑتا ہے
اک ایسا بھی مقام آتا ہے بیداد محبت میں
کہ اس نا مہرباں کو مہرباں کہنا ہی پڑتا ہے
ہیں ان سے ماجرائے درد دل کہتے نہیں لیکن
بہ انداز حدیث دیگراں کہنا ہی پڑتا ہے
نہیں بے کار ان کا اس طرح سے مسکرا دینا
تبسمؔ کو بھی اک طرز بیاں کہنا ہی پڑتا ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Sufi Tabassum (Pg. 89)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.