Font by Mehr Nastaliq Web

سامنے تو میں با وضو بھی نہیں

صوفیہ دیپیکا کوثر

سامنے تو میں با وضو بھی نہیں

صوفیہ دیپیکا کوثر

سامنے تو میں با وضو بھی نہیں

اور طاہر نظر کی خو بھی نہیں

شور دل کر رہا سینے میں

اور بس میں رگ گلو بھی نہیں

سجدہ بس سجدہ شکر کا سجدہ

ذہن میں کون ہے جو تو بھی نہیں

چاک دامن لباس جسم تو ہے

ہاں کوئی صورت رفو بھی نہیں

آ اتر دیکھ بس ہے عشق ترا

ان رگوں میں تو اب لہو بھی نہیں

یہ خموشی کوئی خموشی ہے

دشت و صحرا میں ہا و ہو بھی نہیں

توبہ ذوق گناہ اف توبہ

اس خطا سے تو سرخ رو بھی نہیں

ہم کلامی کا دور ختم ہوا

تو ہے پہلو میں گفتگو بھی نہیں

تم سے ملنے کے ازیں اے کوثرؔ

اب کوئی اور آرزو بھی نہیں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے