Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

لب چپ ہوئے تو دیدۂ تر بولنے لگے

صوفیہ دیپیکا کوثر

لب چپ ہوئے تو دیدۂ تر بولنے لگے

صوفیہ دیپیکا کوثر

MORE BYصوفیہ دیپیکا کوثر

    لب چپ ہوئے تو دیدۂ تر بولنے لگے

    آنکھوں کے اشک بار دگر بولنے لگے

    گھبرا کے تیرا نام پکارا تھا ایک بار

    دامن سے شب کے نور سحر بولنے لگے

    تھا بعد قتل سارے علاقے میں اک سکوت

    پھر یوں ہوا کہ زخم جگر بولنے لگے

    لوگوں کے درد چننے میں کھویا ہو جب مسیح

    ایسے میں اک صلیب اگر بولنے لگے

    شہ سرخیوں میں ذکر نہ آیا تو یہ ہوا

    بستی کے ساتھ کیا ہوا گھر بولنے لگے

    ڈھلکے ذرا نقاب سر بزم رخ سے جب

    اس پر ٹھٹک کے سب کی نظر بولنے لگے

    رنگوں کی کیا بساط کے تصویر ہو سکیں

    کوثرؔ تمہارے دست ہنر بولنے لگے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے