اگر بیان دل نا صبور نکلے گا
اگر بیان دل نا صبور نکلے گا
تمہارے عشق کا سارا قصور نکلے گا
کبھی یہ ہجر کی راتیں تمام بھی ہوں گی
کبھی وصال کا سورج ضرور نکلے گا
تمہارے نام کی گردان سجدہ چوکھٹ پر
دہن سے خوشبو تو ماتھے سے نور نکلے گا
میں جانتی ہوں کہ دریائے عشق کا تیراک
نکل بھی پایا تو ساحل سے دور نکلے گا
جو شیشہ ہوتا تو ممکن ہے رہتا بال کے ساتھ
یہ دل ہے ٹوٹا تو پھر چور چور نکلے گا
کہاں سنبھلتی ہے وحشت سے تیرے شہر کی بھیڑ
جنون دشت میں ہی با شعور نکلے گا
ہٹا کے سارے حجابات جلوہ ریز تو ہوں
یہ صحن چشم طلب رشک طور نکلے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.