سخن آرائی کا کل ہم نے تماشہ دیکھا
سخن آرائی کا کل ہم نے تماشہ دیکھا
اس کی گویائی کا کل ہم نے تماشہ دیکھا
مردے جی اٹھتے تھے جس وقت وہ کہتا تھا کہ قم
کیا مسیحائی کا کل ہم نے تماشہ دیکھا
ناصحا سامنے اس کے نہ رہا ہوش و حواس
تیری دانائی کا کل ہم نے تماشہ دیکھا
خوش ہوا دیکھ کے مہتاب کو دھوکے سے ترے
دل کی بینائی کا کل ہم نے تماشہ دیکھا
دل کی وحشت سے نہ تھا یک جگہ اس کو قرار
قیسِ صحرائی کا کل ہم نے تماشہ دیکھا
کی نہ دنیا کے لیے بندگی مولیٰ بخش
تیری مولائی کا کل ہم نے تماشہ دیکھا
آج ادھر رخ نہیں کرتا ہے کوئی شخص ترابؔ
جس کی امرائی کا کل ہم نے تماشہ دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.