سوئے کعبہ یا سوئے کوئے بتاں لے جائے گا
سوئے کعبہ یا سوئے کوئے بتاں لے جائے گا
سچ بتا جوش جنوں مجھ کو کہاں لے جائے گا
جائیں گے ملک عدم کو دین و ایماں چھوڑ کر
سر پہ اپنے کون یہ بار گراں لے جائے گا
ہے یقیں اس دل کے ہاتھوں جان ایک دن جائے گی
کھینچ کر مقتل میں بہر امتحاں لے جائے گا
خود ارادہ بت کدہ کا ہے نہ کعبہ کی ہوس
جائیں گے واعظ جہاں پیر مغاں لے جائے گا
چھوڑ کر بسمل گیا بے رحم یہ سمجھا نہ ہائے
دل میں ارمان شہادت نیم جاں لے جائے گا
کوئے جاناں بھی نہ چھوڑا خانہ ویرانی کے بعد
دیکھنا ہے اب کہاں یہ آسماں لے جائے گا
آئے تھے اوگھٹؔ جہاں میں ٹھوکریں کھانے کو ہم
جائیں گے یہ آب و دانہ اب جہاں لے جائے گا
- کتاب : فیضان وارثی المعروف زمزمۂ قوالی (Pg. 13)
- Author : اوگھٹ شاہ وارثی
- مطبع : جید برقی پریس، دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.