صدمے اٹھانے ہوں جو امید وصال کے
صدمے اٹھانے ہوں جو امید وصال کے
قلب وجگر کو پھینک دے پہلے نکال کے
کیا گہرے گہرے گھاؤ ہیں رنج وملال کے
آؤ تمہیں دکھائیں کلیجہ نکال کے
دعوے جو بخیہ گر نے کئے اندمال کے
ہر زخم دیکھنے لگا آنکھیں نکال کے
چھالے نہ ٹوٹ جائیں دل پر ملال کے
یارو ہمیں لحد میں لٹانا سنبھال کے
اے درد توہی اٹھ کہ لگے کچھ سراغ دل
آخر کدھر گیا ہمیں آفت میں ڈال کے
تیری نگہ پلٹ نہ پڑے اپنی ہی طرف
او آئینہ میں دیکھنے والے جمال کے
اب تو اثر سے دور ہو اے داستانِ غم
آنسو نکل پڑے مرے پرسان حال کے
اے بیکسی خدا کے لیے تو نہ جائیو
احباب تو چلے گئے تربت میں ڈال کے
کیوں کر ہر ایک داغ نہ ہو آفتاب حشر
دل میں ہمارے لاکھوں ہیں محشر خیال کے
مانند برق تیغ نگہ کوند نے لگی
پڑھئے جناب قیس مگر دل سنبھال کے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 227)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.