Font by Mehr Nastaliq Web

صدمے اٹھانے ہوں جو امید وصال کے

قیس زنگی پوری

صدمے اٹھانے ہوں جو امید وصال کے

قیس زنگی پوری

صدمے اٹھانے ہوں جو امید وصال کے

قلب وجگر کو پھینک دے پہلے نکال کے

کیا گہرے گہرے گھاؤ ہیں رنج وملال کے

آؤ تمہیں دکھائیں کلیجہ نکال کے

دعوے جو بخیہ گر نے کئے اندمال کے

ہر زخم دیکھنے لگا آنکھیں نکال کے

چھالے نہ ٹوٹ جائیں دل پر ملال کے

یارو ہمیں لحد میں لٹانا سنبھال کے

اے درد توہی اٹھ کہ لگے کچھ سراغ دل

آخر کدھر گیا ہمیں آفت میں ڈال کے

تیری نگہ پلٹ نہ پڑے اپنی ہی طرف

او آئینہ میں دیکھنے والے جمال کے

اب تو اثر سے دور ہو اے داستانِ غم

آنسو نکل پڑے مرے پرسان حال کے

اے بیکسی خدا کے لیے تو نہ جائیو

احباب تو چلے گئے تربت میں ڈال کے

کیوں کر ہر ایک داغ نہ ہو آفتاب حشر

دل میں ہمارے لاکھوں ہیں محشر خیال کے

مانند برق تیغ نگہ کوند نے لگی

پڑھئے جناب قیس مگر دل سنبھال کے

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 227)
  • Author : عرفان عباسی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے