Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ ہی منزل کہیں دیکھے نہ تھا رستہ عیاں اپنا

سید امجد حسین

نہ ہی منزل کہیں دیکھے نہ تھا رستہ عیاں اپنا

سید امجد حسین

MORE BYسید امجد حسین

    نہ ہی منزل کہیں دیکھے نہ تھا رستہ عیاں اپنا

    کہاں لے کر چلا ہوں دیکھ یہ ٹوٹا مکاں اپنا

    سلگتی رہ گزر بے مہر موسم تشنگی دل کی

    مگر یہ عشق پھر بھی مانتا ہے کارواں اپنا

    کبھی جو آندھیوں میں بھی ترا بن کر کھڑا تھا میں

    تبھی ویران نگری میں جلایا آشیاں اپنا

    وہ جس کی بے رخی نے آج مجھ کو توڑ ڈالا ہے

    اسی کے نام کر آیا تھا کل تک آسماں اپنا

    کفن تک نوچ لے جاتے ہیں دنیا والے قبروں سے

    سجا کر کس لیے رکھا تھا ہم نے یہ جہاں اپنا

    نہ آیا خواب میں بھی وہ نہ لوٹی چٹھیاں اس کی

    اجڑ کر رہ گیا دل سے وفاؤں کا جہاں اپنا

    مجھے کچھ فکر تھی اس کی اسے کچھ غم نہیں میرا

    مٹا کر میں ہی بیٹھا تھا تسلی کا نشاں اپنا

    مرے آنسو مری آہیں مری تنہائیاں دیکھو

    کسی دن لوٹ کر آنا یہی ہے امتحاں اپنا

    مٹا ڈالا سبھی نے پر نہ مٹ پایا ابھی امجدؔ

    لکھا رہتا ہے ہر صفحہ پہ جیسے اک نشاں اپنا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے