حکایت ستم بے شمار ہونے دو
حکایت ستم بے شمار ہونے دو
بسر کسی کی شب انتظار ہونے دو
نظر تو کثرت جلوہ سے ہو گئی خیرہ
دل وجگر کو بھی کچھ زخم دار ہونے دو
سرِ نیاز نہ ٹھکراؤ اپنے در سے مرا
ذرا اسے بھی تو سجدہ گزار ہونے دو
جمال غنچہ وگل جلوۂ مہ وانجم
تم اپنے عارض ورخ پر نثار ہونے دو
اڑا کے خاک نشیمن مسل کے پھولوں کو
چمن کو روکش فصل بہار ہونے دو
مری زباں سے مرا حال جب نہیں سنتے
تو پھر نظر ہی کو افسانہ بار ہونے دو
بیاد گیسوئے خم دار اپنا دل ثروتؔ
ادا شناسِ غم روزگار ہونے دو
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 103)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.