ازل کے دن سے بج رہا ہے ساز نغمہ ہائے عشق
ازل کے دن سے بج رہا ہے ساز نغمہ ہائے عشق
تو گوش دل سے سن ذرا تو بھی تو مدعائے عشق
خودی کا عشق معرکہ خودی کی فتح عشق ہے
ہے عشق میں ہی بندگی ہے عشق خود خدائے عشق
کہاں نہیں تھی کب نہیں تھی جلوہ ریزی عشق کی
تو پڑھ ذرا ورق ورق کتاب قصہ ہائے عشق
فنا بقا یہ ہست و بود عدم وجود کیا ہیں سب
فریب ہائے حسن ہیں یا ہیں یہ کارہائے عشق
رکوع ہے نہ قیام ہے نہ سجدہ و سلام ہے
پڑھیں نمازیں پھر بھی میرے دل پہ مبتلائے عشق
عجب ہیں بوالفریبیاں کرم ستم کو کہہ دیا
جفائے حسن کو یہاں کہا گیا عطائے عشق
یہ حاصل حیات تھا وہ آئے قبر پر میری
لپٹ گئے مزار سے کہاں تو یہ کہ ہائے عشق
مرا وجود بس فراز عشق سے خمیر ہے
ہے عشق میرے واسطے تو میں بھی برائے عشق
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.