Sufinama

دعا اور نہ کوئی دوا چاہتا ہوں

حسن عظیم آبادی

دعا اور نہ کوئی دوا چاہتا ہوں

حسن عظیم آبادی

MORE BYحسن عظیم آبادی

    دعا اور نہ کوئی دوا چاہتا ہوں

    دل غم طلب کی بقا چاہتا ہوں

    تڑپنے دو جی بھر کے فرقت میں مجھ کو

    میں اپنے کئے کی سزا چاہتا ہوں

    سنا ہے فنا میں حصول بقا ہے

    کسی کی طلب میں مٹا چاہتا ہوں

    پرستش مری بے نیاز جزا ہے

    کسی کو میں بے مدعا چاہتا ہوں

    مجھے زندگی سے نہیں کوئی مطلب

    فقط درد دل کی دوا چاہتا ہوں

    بیک جلوہ جس نے حسنؔ مار ڈالا

    وہی دلبری کی ادا چاہتا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : دبستانِ عظیم آباد (Pg. 86)
    • مطبع : نکھار پریس مئو ناتھ بھنجن (1982)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے