یہ زندگی بھی عجب مشغلہ لگے ہے مجھے
یہ زندگی بھی عجب مشغلہ لگے ہے مجھے
امید و بیم کا اک سلسلہ لگے ہے مجھے
ستم میں اس کے کرم کا مزا لگے ہے مجھے
جفا کرے ہے وہ جتنی وفا لگے ہے مجھے
عطا کیا ہے محبت نے درد کا یہ مزاج
کسی کا جرم ہو اپنی خطا لگے ہے مجھے
گلی گلی میں جو چرچا اسی کی ہوتی ہے
یہ درد عشق برا سانحہ لگے ہے مجھے
نظر کا میری کرشمہ ہے اور کیا کہئے
کہ جس کو دیکھیے وہ آپ سا لگے ہے مجھے
نشان منزل محبوب کیا ملے مجھ کو
جو راہزن ہے وہی رہنما لگے ہے مجھے
- کتاب : دبستانِ عظیم آباد (Pg. 80)
- مطبع : نکھار پریس مئو ناتھ بھنجن (1982)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.