کہاں کی چال نکالی ہے یہ کہاں کی طرح
کہاں کی چال نکالی ہے یہ کہاں کی طرح
زمیں پہ چلنے لگے لوگ آسماں کی طرح
تمہیں بتاؤ کہ تاثیر اس میں کیا ہوگی
جو تم سنو گے مرا حال داستاں کی طرح
شب وصال بیاں کیا کریں شب ہجراں
وہ درد دل کو بھی سنتے ہیں داستاں کی طرح
ہر ایک بات مری کاٹ دی دم تقدیر
چلے نہ تیغ بھی ظالم تری زباں کی طرح
فلک وہ چال بھی اب چل کہ ہو مجھے تسکین
اجاڑ خانہ صیاد آشیاں کی طرح
خدا ہی جانے کہ رندوں نے کیا کہا مسعودؔ
جناب شیخ نے فریاد کی اذاں کی طرح
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 287)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.