Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نمایاں خانہ‌ بربادی کے ساماں ہوتے جاتے ہیں

مسعود لکھیم پوری

نمایاں خانہ‌ بربادی کے ساماں ہوتے جاتے ہیں

مسعود لکھیم پوری

MORE BYمسعود لکھیم پوری

    نمایاں خانہ‌ بربادی کے ساماں ہوتے جاتے ہیں

    اجڑتے ہیں مکاں آباد زنداں ہوتے جاتے ہیں

    بہت کام آ رہا ہے امتداد عہد دشواری

    کہ جتنے کام مشکل تھے سب آساں ہوتے جاتے ہیں

    ہزاروں پیکر امید نظروں سے ہوئے اوجھل

    جو کچھ باقی رہے تھے وہ بھی پنہاں ہوتے جاتے ہیں

    ادھر تحصیل عقبیٰ کی تمنا ہے مرے دل میں

    ادھر دنیا سے لاکھوں عہد و پیماں ہوتے جاتے ہیں

    نگاہ یاس نے دنیا بدل دی آرزوؤں کی

    نمایاں خود بخود سب راز پنہاں ہوتے جاتے ہیں

    یہ کس انداز سے کس شان سے دور بہار آیا

    کہ دامن چاک‌ ہو ہو کر گریباں ہوتے جاتے ہیں

    نظر آتی ہیں لاکھوں حسرتیں مدفون ہر جانب

    دل عشاق اب گنج شہیداں ہوتے جاتے ہیں

    دکھایا ہے اثر مسعودؔ اب میری وفاؤں نے

    جفا سے دل میں وہ کچھ کچھ پشیماں ہوتے جاتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 287)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے