بڑھ کر جبیں کو چوم لیا شہسوار کی
بڑھ کر جبیں کو چوم لیا شہسوار کی
ہمت پہ آفریں مرے مشت غبار کی
کھولی گرہ جو گیسوئے عنبر نثار کی
کالی گھٹا نے بڑھ کے خبر دی بہار کی
کب سے تڑپ رہا ہوں میں روز فراق میں
کب سے جلا رہی ہے خلش انتظار کی
روکیں گی کب تلک مجھے پاؤں کی بیڑیاں
رہ رہ کے کھینچتی ہے کشش کوئے یار کی
سوز دروں سے پھنکتا ہے دیوانہ آپ کا
جلتا ہے اپنی آگ میں پروانہ آپ کا
کس بے ادب نے چھو لیا پیمانہ آپ کا
ٹوٹی صراحی ہل گیا مے خانہ آپ کا
رسوا کہیں نہ ہو دل دیوانہ آپ کا
مظہرؔ چھلکنے پائے نہ پیمانہ آپ کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.