Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کہنے کو تو کیا کچھ تیرے جلووں میں نہیں ہے

ہادی مچھلی شہری

کہنے کو تو کیا کچھ تیرے جلووں میں نہیں ہے

ہادی مچھلی شہری

MORE BYہادی مچھلی شہری

    کہنے کو تو کیا کچھ تیرے جلووں میں نہیں ہے

    بے درد بتا میری تمنا بھی کہیں ہے

    اتنا تو سمجھتا ہوں کہ سجدہ میں جبیں ہے

    ایسا تو نہیں منزل مقصود یہیں ہے

    سجدے کے لئے کیوں میری بیتاب جبیں ہے

    اب تیرے تصور میں نہ دنیا ہے نہ دیں ہے

    اک جلوہ رنگیں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے

    نادیدہ نگاہوں کو یہ دنیا ہے وہ دیں ہے

    ہر ذرے میں ہونے کا ترے مجھ کو یقیں ہے

    دنیا سے تو نہاں ہے مگر مجھ سے نہیں ہے

    تو ڈھونڈ رہا ہے حرم و دیر میں جس کو

    زاہد مرے ٹوٹے ہوئے دل میں وہ مکیں ہے

    اللہ رے اس دیدہ حیراں کی مصیبت

    جس نے تجھے دیکھا بھی ہے دیکھا بھی نہیں ہے

    اتنی بھی نہ مایوس شب غم ہو کسی کی

    مرنا بھی میسر نہیں جس کا کہ یقیں ہے

    کچھ منزلیں یہ بھی رہ عرفاں میں تھیں شاید

    اب دل کو خیال حرم و دیر نہیں ہے

    ہاں بندگیٔ شوق کے جوہر نہ مٹیں گے

    ہر ذرے میں پنہاں مری تصویر جبیں ہے

    یہ ربط کہ بے تیرے نہیں مجھ کو ذرا چین

    یہ ضبط کہ گویا مجھے الفت بھی نہیں ہے

    یہ بعد کہ ہستی تری اب تک نہ میں سمجھا

    یہ قرب کہ حائل رگ گردن بھی نہیں ہے

    فطرت کبھی وعدہ شکنی کی بھی ہے بدلی

    تم پوچھتے ہو مجھ سے تو کہتا ہوں یقیں ہے

    وہ پوچھتے ہیں مجھ سے میں کیا ان کو بتاؤں

    گویا مری امید کی صورت ہی نہیں ہے

    سجدوں کی مرے شرم ہے اللہ ترے ہاتھ

    ہر ذرہ ذرہ اس کا طلب گار نہیں ہے

    وارستگی دل کا ہو کیوں کر مجھے دعوی

    کس طرح کہوں تیری تمنا بھی نہیں ہے

    پیوست ہے رگ رگ میں مری تیری تمنا

    تو ہاتھ جہاں رکھ دے ترا درد وہیں ہے

    معلوم نہیں اب بھی حجابات ہیں کتنے

    ہادیؔ تجھے کیا جلوۂ جاناں کو یقیں ہے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 325)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے