اضطراب شوق کی ہنگامہ آرائی نہ پوچھ
اضطراب شوق کی ہنگامہ آرائی نہ پوچھ
رنگ لائی ہے جو میری ناشکیبائی نہ پوچھ
ہو گئی پائے طلب کو اب تو تجھ سے رسم و راہ
میری منزل ہے کہاں اے شوق صحرائی نہ پوچھ
حسن کو رونق دئے جانا بحد تمکنت
میرے دل کا حال اے رسم خود آرائی نہ پوچھ
کب ٹھہر سکتا تھا اس رو میں بھلا پاۓ ثبات
پہلے تھا میں کس جگہ اے چشم دریائی نہ پوچھ
صبر آتا ہے نہ قابو ہے دل بے تاب پر
آج کس مشکل میں ہے تیرا تمنائی نہ پوچھ
کون لمحہ اس کا تھا ہنگامۂ محشر سے کم
واقعات اضطراب شام تنہائی نہ پوچھ
کرلے اندازا خود اپنے دیدہ ہائے مست سے
مجھ سے ساقی میرا ذوق بادہ پیمائی نہ پوچھ
اب نہیں تیرے تصور کو بھی کچھ مجھ سے لگاؤ
جس کی دنیا ہو اندھیری اس کی تنہائی نہ پوچھ
ہے عجب پر لطف حسن و عشق کا یہ معرکہ
کس قدر دلکش ہے ہادیؔ شان رسوائی نہ پوچھ
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 327)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.